موسم سرما میں بھوک خوب لگتی ہے اور خوب کھایا بھی جاتا ہے۔ سردیوں میں پھل‘ سبزیاں‘ میوہ جات ‘ اجناس اور مصالحے وغیرہ وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ گرما کی نسبت سرما میں ہر چیز کھانے کا ایک اپنا ہی لطف ہوتا ہے۔ چاہے گوشت کھائیں یا مچھلی دونوں بغیر فریج کے بھی خراب نہیں ہوتے۔ موسم سرما کی خاص سوغاتوں میں صحت بنانے والی بے شمار اشیاءوافر مقدار میں دستیاب ہوتی ہیں۔ مونگ پھلی‘ چنے‘ تل کے لڈو وغیرہ ہر ایک کی قوت خرید میں آ جاتے ہیں۔ ابلے ہوئے انڈے اور چکن سو پ کے علاوہ گاجر کا حلوہ بھی اسی موسم کی خاص سوغات ہے۔ کینو‘ مسمی‘ نارنگی‘ مالٹا‘ سیب‘ کیلے‘ گنا‘ امرود‘ پپیتہ‘ ناریل‘ بیر‘ شکر قندی‘ سنگھاڑا اور آملہ وغیرہ صحت کے ساتھ ساتھ صاف خون کی فراہمی کے بھی ضامن ہوتے ہیں۔ موسم سرما میں شہد بھی بے حد فائدہ دیتا ہے۔ چلغوزہ ‘ اخروٹ‘ خوبانی (خشک) میوے والا گڑ عام استعمال ہوتا ہے۔ مارجرین‘ مکھن‘ بالائی کا بھی بے دریغ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ موسم سرما میں بنائی گئی صحت سارا سال قائم رہتی ہے۔ اگر آپ نے صحت بنانی ہے تو موسم سرما میں ملنے والی ہر شے سے انصاف کریں۔ کھائیں ‘ پئیں اور ورزش بھی ضرور کریں۔ نیند تو ویسے بھی اس موسم میں بہت آتی ہے اور نرم گرم لحافوں میں گھس کر آرام کرنے‘ چائے‘ کافی‘ سوپ پینے کا تو ایک الگ ہی مزہ ہے۔ ماہرین غذا اور طب کا کہنا ہے کہ قابل رشک صحت کا رازریشہ دار غذاﺅں کے استعمال میں ہے ‘ یعنی فائبر نہ صرف یہ کہ امراض قلب سے محفوظ رکھتا ہے بلکہ بڑھتے وزن پر بھی ان غذاﺅں سے قابو پایا جا سکتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق روزانہ ایسی غذائیں کھائیں جس میں 30 گرام ریشے موجود ہوں‘ ایسا اناج استعمال کیا جائے جس میں چھلکا ہو اور اس کا چھلکا الگ نہ کیا گیا ہو۔ ریشہ دار غذا ذیابیطس‘ فشار خون کی زیادتی میں کمی کے علاوہ جسم کے بنیادی اعضاءکے افعال پر بھی صحت مند اثرات مرتب کرتی ہے۔
پھلیاں‘ پھل‘ سبزیاں‘ اناج میں کبھی کبھی جوار‘ باجرہ‘ مکئی کا آٹا ملا کر اور تنہا بھی استعمال کریں‘ مثلاً روٹی کی شکل میں حلوے ‘ چورا کی شکل میں ‘ ملیدہ کی شکل میں‘ دلیہ کا استعمال کریں‘ اسپغول کھائیں‘ ثابت مسور‘ مونگ‘ لوبیا‘ مٹر‘ چھلکے والی دالیں کھائیں۔ چنے چھلکے سمیت کھائیں‘ مکئی اور بھٹے کھائیں۔ سویا بین کا استعمال کریں۔ مولی گاجر‘ شلجم‘ چقندر‘ سرسوں‘ میتھی‘ پالک‘ باتھوا اور چولائی کا ساگ موسم میں کم از کم دو تین بار ضرور کھائیں۔ بند گوبھی‘ شکر قندی‘ توری‘ کریلا‘ سیم‘ کچنار‘ لوبیا اور سہانجنہ کی پھلیاں بھی ایک سے دو تین یا چار بار موسم میں استعمال ضرور کریں۔ پھل (کدو میٹھا) پیٹھا‘ زیتون‘ چنے ابال کر ‘ بھون کر کم از کم ایک بار موسم سرما میں ضرور استعمال کریں۔ گوشت میں بکرے کا گوشت مفید ہے۔ سالم اناج سے تیارہ کردہ حلیم‘ کھچڑا اور میتھی دانے کی کھچڑی بھی صحت کے ساتھ ساتھ موسم کی شدت سے بچائے گی۔ روزمرہ کی خوراک میں دودھ گوشت کے علاوہ اناج اور نمک و حیاتین کے مقررہ حرارے بھی ضرور شامل کریں۔
غذا کے استعمال کے بنیادی اصول
صحت کےلئے کھانے کے اوقات کی پابندی بہت اہمیت رکھتی ہے‘ ہر کھانے کا ایک خاص وقت مقرر ہونا چاہیے‘ ایک عربی مقولہ ہے کہ ”جب بھوک لگے تو کھانا کھاﺅ“ سچی اور حقیقی بھوک میں کھائی ہوئی غذا خوب ہضم ہو کر جزو بدن ہو جاتی ہے۔ سونے سے پہلے کھانے کی عادت صحت کےلئے مضر ہے۔ غذا آہستہ آہستہ خوب چباچبا کر کھائیں تو بد ہضمی نہیں ہو گی ہلکی اور جلد زود ہضم غذا پہلے اور بھاری غذا بعد میں کھائیں‘ درمیان میں ایک بار ضرور پانی پئیں یا کھانے کے ایک گھنٹے بعد پانی پئیں۔ جو لوگ سست، کاہل اور ایک جگہ بیٹھے بیٹھے کام کرنے کے عادی ہوں انہیں مرغن غذاﺅں کی جگہ کچی اور ابلی غذا کا استعمال کرنا چاہیے۔ سلاد کا استعمال زیادہ کریں‘ سخت محنت یا ورزش کے فوراً بعد کھانا کھانے سے اجتناب برتیں‘ دن بھر میں دو تین بار سے زیادہ کھانا نہ کھائیں۔ ناشتہ ڈٹ کر کریں اور دوپہر میں ہلکا پھلکا ریفریشمنٹ مناسب ہے۔ رات میں خوب اچھی خوراک یہاں تک کہ پائے بھی کھائے جا سکتے ہیں۔ مٹھائیوں میں پھل کھانے کو ترجیح دیں یا شہد اور قدرتی چینی سے تیار میٹھی اشیاءمثلاً گاجر‘ شکر قند‘ چقندر‘ مصری‘ کھانڈ‘ گڑ کا میٹھا استعمال ‘ سرکہ‘ نمک اور لیموں کا اعتدال میں استعمال کریں۔ مشروبات میں موسم کی مناسبت سے چائے ‘ کافی دن میں ایک آدھ بار لیں جوشاندہ، جڑی بوٹیوں کی چائے‘ سبز چائے‘ کشمیری چائے‘ قہوہ‘ میوہ والی چائے اور ادر ک دار چینی کی چائے کا استعمال بھی صحت بخش ہے۔ زیادہ تلی بگھاری آئل والی اور خوب تیز گرم اشیاءکھانے سے پرہیز کریں اور اسی طرح خوب سرد اور ٹھنڈی اشیاءاستعمال نہ کریں۔
دماغی صحت
مچھلی کا وافر استعمال کریں‘ مچھلی کا تیل استعمال کریں۔ سائنسدانوں‘ معالجین اور ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ انڈے‘ مرغی کے چوزے‘ دودھ مکھن اور بادام کے علاوہ سویابین‘ چنے‘ مٹر‘ کشمش‘ پستہ‘ اخروٹ‘ پنیر‘ مکئی ‘ جو ‘ سیب ‘ آم‘ انگور وغیرہ کا دماغی قوت بڑھانے کےلئے استعمال کریں ان سب میں فاسفورس وافر مقدار میں پایا جاتا ہے اور فاسفورس دماغی تقویت اور ترقی کےلئے مفید ہے۔
ضروری سرگرمیاں
ورزش کریں‘ نہار منہ کھانے کے چند گھنٹوں بعد سائیکل چلائیں‘ پیدل چلیں‘ گھر کے کام خود کریں‘ دانت صبح اور رات کو صاف کر کے سوئیں‘ جسم کا مساج کریں۔ ہفتے میں دو بار کم از کم نیم گرم پانی سے غسل کریں‘ ہاتھ پاﺅں کی صفائی کریں‘ بالوں میں تیل کا مساج کریں‘ صبح سویرے اٹھیں اور نماز کو پانچ وقت ادا کرنے کی کوشش کریں‘ سب سے بہترین ورزش اپنے کام کرنا اور پیدل چلنا‘ دوڑنا ہے‘ جتنا کھائیں اتنی ہی ورزش یا جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔ جسمانی سرگرمیوں کی بدولت جسم کا فریم حقیقی حالت میں قائم رہتا ہے۔ بھاگ دوڑ‘ تیراکی یہ سب ایسی چیزیں ہیں جو جسم کے ہر جوڑ کو مضبوط رکھتی ہیں۔ 45برس کے بعد جسمانی سرگرمیوں کا دورانیہ بڑھا دیں۔ ذہنی دباﺅ کو ہمیشہ سے انسانی صحت کا دشمن قرار دیا جاتا رہا ہے اس صورت حال میں جسم سے ایسے ہارمونز کا اخراج ہوتا ہے جو وزن میں تیزی سے اضافے یا کمی کا باعث بنتے ہیں۔ دونوں ہی صورتوں میں صحت متاثر ہوتی ہے ۔ ذہنی دباﺅ اور بلند فشار خون پر قابو پایا نہ جائے تو فالج کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ڈپریشن سے بچاﺅ کےلئے ذہنی اور جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے علاوہ سماجی معاشی تعلقات بہتر بنائیں۔ الجھن کو سلجھائیں۔ مشکل نہ بننے دیں۔ تمباکو سمیت ہر قسم کی نشہ آور اشیاءسے بچیں۔موسم سرما میں کام اور آرام دونوں کو اگر متوازن وقت دیا جائے تو سب کچھ ممکن ہے۔ ذہنی‘ جسمانی اور نفسیاتی صحت کےلئے روز مرہ کی غذا طرز زندگی اور مشاغل میں مثبت تبدیلیوں کےلئے موسم سرما یقیناً آپ کےلئے ڈائنامک ثابت ہو گا۔ تندرسی کے ساتھ اور قوت سے دنیا کے چیلنجوں کا مقابلہ کریں۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 275
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں